* ٹوٹنے کی ، چوٹ کھانے کی سزا ملتی رہ *
ٹوٹنے کی ، چوٹ کھانے کی سزا ملتی رہی
آئینے کو سچ بتانے کی سزا ملتی رہی
مسکرائے تھے کبھی کچھ سوچ کر لیکن ہمیں
زندگی بھر مسکرانے کی سزا ملتی رہی
میرے ہونٹوں کا تبسم اُن کے لب کو مل گیا
اور مجھے آنسو بہانے کی سزا ملتی رہی
عمر بھر خاموش رہنا ہی مقدر بن گیا
رازِ دل اُن کو بتانے کی سزا ملتی رہی
تیرگی ہی تیرگی پھیلی تھی میرے ہر طرف
عمر بھر دل کو جلانے کی سزا ملتی رہی
نیند جو آنکھوں سے روٹھی تو نہ آئی پھر کبھی
خواب آنکھوں میں سجانے کی سزا ملتی رہی
کھوگیا جانے کہاں وہ لیکن اے نغمہؔ مجھے
جان و دل اُس پر لٹانے کی سزا ملتی رہی
************************ |