* مری دنیا کو دیتی ہیں ضیا مہتاب سی آ *
مری دنیا کو دیتی ہیں ضیا مہتاب سی آنکھیں
بسی رہتی ہیں آنکھوں میں تری نایاب سی آنکھیں
حقیقت سے چراکر آنکھ جینا بھی ہے کیا جینا
کبھی مٹی میں مل جائیں گی جب یہ خواب سی آنکھیں
دریچے سے لگی رہتی ہیں تیری راہ تکتی ہیں
مری بے چین سی پلکیں، مری بیتاب سی آنکھیں
مجھے ساحل نہیں بھا تا کہ میں نے جب سے دیکھی ہیں
سمندر سی تری نظریں، تری گرداب سی آنکھیں
ترے طرزِ رفاقت پر نہ کیوں حیران ہو نغمہؔ
عدو جیسا ہے لہجہ اور ہیں احباب سی آنکھیں
****************** |