* تیری یاد میں رہے دل میرا بے قرار کب *
تیری یاد میں رہے دل میرا بے قرار کب تک
میری منزلوں کی رِہ میں تیری رِہگزار کب تک
تیرے وعدے پر کروں میں بھلا اعتبار کب تک
’’تیری بات کا بھروسا تیرا انتظار کب تک‘‘
نہ کوئی رفیقِ غم ہے، نہ ہی کوئی رازداں ہے
میرا چارہ گر رہے گا میرا قلبِ زار کب تک
میری عمر کٹ گئی پر تیرا غم ٹلا نہیں ہے
میری روح پر رہے گا یہ سیہ غبار کب تک
مجھے دکھ تو ہے یقینا تیرا ساتھ چھوٹنے پر
تیری نام کی رفاقت کے میں سہتی وار کب تک
****** |