* بے بسی بے رنگ دن *
بے بسی
بے رنگ دن
بے موج شامِ ذات ہے
میری طلب کے سب نشاں
دل بن کے میرے گرد بکھرے ہیںمگر
دھڑکن سے ہر اک سانس تک
آزار بڑھتا جا رہا ہے
(حبس گھٹتا ہی نہیں)
سب حادثے
جو دل کی تہہ میں ہوتے ہیں
ان کوبھلائیں کس طرح؟
میری خموشی
دھڑکنوں میں
گونجتی رہتی ہے لیکن
آرزو کے نردبانوں پر قدم
چلتے ہوئے رکتے نہیں
******* |