نجیب احمد نجیب
غزل
ہر ستم آپ کا روا صاحب
اک ذرا کیجیٔے دعا صاحب
میرے زخموں کا آپ غم نہ کریں
درد بن جاۓ گا دوا صاحب
کشتیاں ڈوبنے ہی والی ہیں
آپ جب کہ ہیں نا خد اصاحب
آپ کی ذات ہر جگہ موجود
دھوپ روشن، خنک فضا صاحب
آپ کے در پہ سر جھکایا ہے
بخش دیجیٔے مری خطا صاحب
ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
زندگی کیا تھی اور ہے کیا صاحب
زندگی سادگی سے جی لینگے
چھوڑیٔے بھی وفا جفا صاحب
آپ کی دوستی مثالی ہے
دھوپ میں جیسے آسرا صاحب
دل کی حالت خدا ہی خیر کرے
درد پہلے سے ہے سوا صاحب
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸