* کیا ترے غم سے میں آزاد نہیں ہوسکتی *
غزل
کیا ترے غم سے میں آزاد نہیں ہوسکتی
تو سمجھتا ہے کہ میں شاد نہیں ہوسکتی
جس میں ماں باپ کی توہین ہو دنیا والو
وہ گرہستی کبھی آباد نہیں ہوسکتی
ایک سنگین عداوت ہے جنوں میں میرے
تیری ہستی کبھی دلشاد نہیں ہوسکتی
سنگدل تو ہے تو لے میں بھی ہوں ضد کی پکی
مجھ سے بھی رحم کی فریاد نہیں ہوسکتی
جس کے ہونے ہی سے مٹ جائے جہاں سے نفرت
ایسی کیا اب کوئی ایجاد نہیںہوسکتی
تذکرہ جس میں نہ ہو میری وفائوں کا کہیں
وہ کہانی تو مجھے یاد نہیں ہوسکتی
اب تو گلشن ہے نمیتاؔ کی نگہبانی میں
اب یہاں آمدِ صیاد نہیں ہوسکتی
ڈاکٹر) نمیتاؔ راکیش)
779, Sector-16
Faridabad, Hariyana
Mob: 9212483258 / 9810280592
namita.rakesh@gmail.com
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………
|