* سلامت شوق کی نازش رہی ہے *
غزل
سلامت شوق کی نازش رہی ہے
حریفوں میں مگر سازش رہی ہے
میں زندہ ہوں ابھی تک دشمنوں میں
کہ جینے کی مجھے خواہش رہی ہے
میں دفتر سے تھکا ہارا نہ لوٹوں
عجب بچوں کی فرمائش رہی ہے
کئی حصوں میں بٹ کر رہ گیا ہوں
عجب لمحات کی سازش رہی ہے
قلم ، تحریریں ، کاغذ یا کتابیں
یہی کمرے کی زیبائش رہی ہے
یہاں ہو ماگھ یا ہو جیٹھ اکبر
سدا ہی ساونی بارش رہی ہے
نقیب اکبر
25, Raushan Gulzar Lane, Tikia Para
Howrah-711101
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|