* اک حادثہ خیال کی صورت بدل گیا *
اک حادثہ خیال کی صورت بدل گیا
دنیا کے خد و خال کی صورت بدل گیا
چہرہ شناس رہ گئے اپنے گھمنڈ میں
وہ آدمی کمال کی صورت بدل گیا
سوکھے ہوئے شجر کو صبا چومنے لگی
موسم مرے ملال کی صورت بدل گیا
ہم کج ادا نہیں تھے مگر آپ کا سلوک
اک جذبہءِ ملال کی صورت بدل گیا
ہم اور ہی خیال میں تھے اور فنا کا ہاتھ
ہر صورتِ وصال کی صورت بدل گیا
یہ وقت ایک سب سے بڑا حادثہ ہے جو
کس کس نہ خوش جمال کی صورت بدل گیا
اب اس کی کج ادائی کی ہم کیا مثال دیں
جو اپنی ہی مثال کی صورت بدل گیا
|