donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Narjis Afroz Zaidi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* امتحاں لینے چلا ہے مری بینائی کا *
امتحاں لینے چلا ہے مری بینائی کا
اُس کو اندازہ نہیں بات کی گہرائی کا

اس لئے روک لیا اٹھا ہوا ہاتھ ہم نے 
اُس کے ہر وار میں*انداز تھا پسپائی کا

خواب لکھتی رہیں آنکھیں در و بام ِ شب پر
صبح اک پہلو دکھاتی رہی سچائی کا

اجنبی ہو گئے اک چھت تلے رہنے والے
کچھ تو کفّارہ ادا کرنا تھا یکجائی کا

میں نے مانگا تھا ذرا دیر کو چہرہ اپنا
آئنہ دے گیا اک زخم شناسائی کا

بانوئے شام، ترے سرمئی آنچل سے پرے
کوئی ساتھی ہے مری بادیہ پیمائی کا

اب چٹک یا نہ چٹک غنچہءِ خاطر، میں نے
راستہ چھوڑ دیا دیکھنا، پُروائی کا

اُس سے مل کر ہوئی ہر بار محبت تازہ
اُس نے بدلا نہیں انداز پذیرائی کا
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 351