* دل ایک اجنبی سے ہمارا بہت لگا *
دل ایک اجنبی سے ہمارا بہت لگا
ہنس کر ملا تو آنکھ کو پیارا بہت لگا
سورج مثال لوگوں* کی بستی سے لوٹ کر
مجھ کو فلک پہ آخری تارا بہت لگا
کب عمر بھر کا ساتھ لکھا تھا نصیب میں
ملنا بھی اس کا ہم کو دوبارہ بہت لگا
ہم کاروبارِ عشق میں* لائے تھے ایک دل
لیکن اثاثہ اس میں تمھارا بہت لگا
حاصل تھی زندگی کو کہاں فرصتِ نظر
پل بھر تری ہنسی کا نظارہ بہت لگا
تھا اتنا مسخ چہرہءِ دنیا، کہ پھر ہمیں
جھوٹے خلوص ہی کا سہارا بہت لگا
|