* دل مرا پُر اثر اب نہیں *
غزل
دل مرا پُر اثر اب نہیں
پیار کی وہ نظر اب نہیں
تشنگی ، تشنگی رہ گئی
نگہِ ساقی ادھر اب نہیں
ساتھ دیتا تھا جو کل مرا
آج وہ ہم سفر اب نہیں
جس پہ کھلتے تھے الفت کے گل
کٹ گیا وہ شجر اب نہیں
آشنائے زمیں جب ہوا
آسماں کا سفر اب نہیں
جس سے قسمت بدلتی مری
وہ دعا میں اثر اب نہیں
اشک میرا تخلص ہے جب
کیا کہوں ، چشم تر اب نہیں
نسیم اشک
B.L.No.3, H.No.10/9
Jagatdal, 24 Parganas
Mob: 9339966398
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|