* شرماتی ہے اتراتی ہے گھبراتی ہے عوž *
غزل
شرماتی ہے اتراتی ہے گھبراتی ہے عورت
ہر رنگ میں ہر روپ میں ڈھل جاتی ہے عورت
دل موم کا رکھتی ہے تو لوہے کے ارادے
وقت آئے تو تلوار بھی بن جاتی ہے عورت
ماں بیٹی بہن بیوی ہر اک روپ میں ڈھل کر
فرض اپنا نبھانے میں بکھر جاتی ہے عورت
آندھی کا یہ رُخ موڑ دے طوفاں کو پلٹ دے
اپنوں کے لئے موت سے لڑ جاتی ہے عورت
لمحوں میں بدل جاتے ہیں پھر جنگ کے حالات
جب مرد کی امداد کو آجاتی ہے عورت
دیواریں جو آنگن میں اٹھا لیتے ہیں بیٹے
اُس دن سے کئی حصوں میں بٹ جاتی ہے عورت
ہوجاتے ہیں مصروف جو سب گود کے پالے
بس گھر میں اکیلی یہاں رہ جاتی ہے عورت
ڈاکٹر) نسیم نکہتؔ)
Opposit Turia Ganj Hospital,
Tulsi Das Marg, Lucknow-4
Mob: 9415015186 / Ph: 0522-2262345
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
………………………
|