* مشکل سے اپنی شب کو سحر کر رہی تھی می *
غزل
مشکل سے اپنی شب کو سحر کر رہی تھی میں
گہرے خلائوں میں بھی سفر کر رہی تھی میں
دل تو امڈ رہا تھا مگر سعیٔ ضبط سے
اشکوں کو اپنے رشکِ گہر کر رہی تھی میں
واقف نہ تھا وہ عشق و محبت کے راز سے
جس پر نثار جان و جگر کر رہی تھی میں
سرمایہ دل کا کچھ بھی نہ تھا درد کے سوا
اس زندگی پہ فخر مگر کر رہی تھی میں
اک آس فصلِ گل کی لئے اُجڑے باغ میں
کیا پوچھتے ہو کیسے بسر کر رہی تھی میں
رستے کا کچھ خیال نہ منزل کی آرزو
پھر بھی نسیمؔ روز سفر کر رہی تھی میں
نسیم ۔ؔمنان
4, Abdul Ali Row
Kolkata-700016
Mob: 9339460921 / 9681337473
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………
|