* میں دل کے زخم کی ہر اک کہانی بھول بی *
غزل
میں دل کے زخم کی ہر اک کہانی بھول بیٹھی ہوں
خوشی پانے کی خاطر زندگانی بھول بیٹھی ہوں
تمہاری یاد میرے دل میں پھر سے آ نہیں سکتی
مجھے تم نے جو دی تھی وہ نشانی بھول بیٹھی ہوں
تمہاری بے رُخی نے میری حالت ہی بدل ڈالی
کبھی کی تھی جو تم نے مہربانی بھول بیٹھی ہوں
تمہاری بات میں ہونے لگیں جب تلخیاں شامل
تو میں بھی اپنی وہ شیریں بیانی بھول بیٹھی ہوں
مجھے حالات جب دینے لگے پسپائیاں پیہم
ملی تھی پہلے جو بھی کامرانی بھول بیٹھی ہوں
ارمؔ الجھن کے نرغے میں ہوئی محصور جب سے میں
وہ پہلی مسکراتی زندگانی بھول بیٹھی ہوں
ڈاکٹر نسیمہ بیگم ارمؔ
C/O. Dr. M.I.Baig
Dargah Bazar, Baxi Bazar,
Cuttack - 753001 (Orrisa)
Mob: 9937143242
بشکریہ ’’جان غزل‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
***** |