* اپنی دُھن میں رہتاہوں *
غزل
٭……ناصر کاظمی
اپنی دُھن میں رہتاہوں
میں بھی تیرے جیسا ہوں
اور پچھلی رُت کے ساتھی
اب کے برس میں تنہا ہوں
تیری گلی میں سارا دن
دُکھ کے کنکر چنتا ہوں
مجھ سے آنکھ ملائے کون
میں تیرا آئینہ ہوں
تو جیون کی بھری گلی
میں جنگل کا رستہ ہوں
آئی رُت مجھے روئے گی
جاتی رُت کا جھونکا ہوں
اپنی لہر ہے اپنا روگ
دریا ہوں اور پیاسا ہوں
|