* آئینہ دیکھ رہا ہے انہیں حیراں ہوکž *
غزل
آئینہ دیکھ رہا ہے انہیں حیراں ہوکر
روبرو میرے وہ آئے ہیں پشیماں ہوکر
اُن کے ہاتھوں میں بھی اب لڑنے کی قوت نہ رہی
وہ جو رہتے تھے سدا دست و گریباں ہوکر
گمرہی خوف زدہ خود ہے قریب آنے سے
روبرو اب مرے منزل ہے نمایاں ہوکر
درد کی شمع نے دل کو مرے پُرنور کیا
ہر خوشی روٹھ گئی مجھ سے پریشاں ہوکر
کون ہوں کیا ہوں حقیقت مری آخر کیا ہے
تم بھی کب سمجھے مجھے صاحبِ عرفاں ہوکر
کہکشاں مجھ کو مرے رب نے بنایا نکہتؔ
بن گئے تارے مرے زخم درخشاں ہوکر
نسرین نکہتؔ
C/34, Sector-15
Rourkela (Orrissa) Pin: 769003
Mob: 9937322634
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
……………………………
|