* پیام لائی ہے باد صبا مدینے سے *
پیام لائی ہے باد صبا مدینے سے
بلاوہ آیا ہے کیا؟ یہ بتا مدینے سے
پکارا جب بھی انہیں، ان کی رحمتیں پائیں
کہ خالی ہاتھ نہ لوٹی دعا مدینے سے
گھرانہ ایسا ، فرشتے بھی ناز کرتے ہیں
حیا بھی سیکھی ہے سیکھی وفا مدینے سے
در نبی کا یہ بوسہ بھی ہے نصیب کی بات
ملا ہمیں بھی خزانہ ہے کیا مدینے سے
گھرانہ ایسا ، فرشتے بھی ناز کرتے ہیں
حیا بھی سیکھی ہے سیکھی وفا مدینے سے
ہم عاصیوں کو شفاعت نصیب ہو جائے
کہ رحمتوں کی ہوئی انتہا مدینے سے
بس ایک ضرب سے باطل کے بت کو توڑ دیا
اٹھی تھی ایک صدا لا الہ مدینے سے
محبتوں کے قرینے بھی سیکھے ، جینے کی
کہاں سے سیکھی ہے ہم نے ادا ؟ مدینے
بھٹکتے رہنا ہے طیبہ کی ان ہی گلیوں میں
کہ میرے آبلے ہیں آشنا مدینے سے
پلک پلک کو ملا ہے وہ گوہر مقصود
بٹور لائی ہیں یہ، خاک پا مدینے سے
تمام دنیا سے مجھ کو ہے بے نیاز کیا
ملا ہے دل کو بھی کیا آسرا مدینے سے
نہ ہو گی نطر کرم جب تلک ، مرے آقا
نہ جاوں گی میں کہیں بھی، سنا، مدینے سے
جہاں بھر کو ہے چھانا مگر نہین پایا
ملا ہے دل کو مرے ، جو مزا مدینے سے
گیا وہاں تو گناہوں کا بوجھ لادے تھا
پلٹ کے آیا بدن پھول سا مدینے سے
جو بے کسی مری دیکھی، کرم کی موج اٹھی
لو آ گئے مرے مشکل کشا مدینے سے
سنہری جالی کو یہ ہاتھ چھوڑتے ہی نہیں
جو آگیا ہے یہاں ، کب گیا مدینے سے ؟
********** |