* وہ دلخراش جو باتیں نہ کرگئے ہوتے *
غزل
وہ دلخراش جو باتیں نہ کرگئے ہوتے
مجھے یقیں ہے مرے زخم بھرگئے ہوتے
تمہاری یاد نے اب تک بچا کے رکھا ہے
تمہاری یاد نہ ہوتی تو مرگئے ہوتے
ہم اُن کی سنتے رہے مصلحت تھی کچھ ایسی
جو ہم بھی کہتے تو چہرے اُتر گئے ہوتے
نہ کرتے اپنے بزرگوں کا احترام اگر
ہر اک نگاہ سے ہم بھی اُتر گئے ہوتے
ہمیں وطن سے غریبی نے دور رکھا ہے
ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر گئے ہوتے
اگر وہ راہ پہ چلتے سنبھل کے اے راہی
تو حادثات سے بچ کر گزر گئے ہوتے
نظیر راہی
4, Haran Bari, 1st Lane
Kolkata-700073
Mob: 9831951871 / 8013561781
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|