* دیکھا مجھے پر دل میں اتر کر نہیں دی *
غزل
دیکھا مجھے پر دل میں اتر کر نہیں دیکھا
اُس نے مری آنکھوں کا سمندر نہیں دیکھا
نفرت کا ہی ماحول مرے پیشِ نظر ہے
آنکھوں نے مری پیار کا منظر نہیں دیکھا
اُتری ہیں مرے گھر میں سدا ساری بلائیں
اے دوست بلائوں نے ترا گھر نہیں دیکھا
معلوم ہو کس طرح تمہیں میری حقیقت
تم نے تو کبھی مجھ کو نظر بھر نہیں دیکھا
مسرور بہت ہوتا ہے تُو مجھ کو ستاکر
دلبر مرے تجھ سا کوئی دلبر نہیں دیکھا
محسوس تمہیں کیا ہو بھلا لمس کی لذت
تم نے تو مرا ہاتھ پکڑ کر نہیں دیکھا
سنتے ہی کوئی بات پگھل جاتی ہے اکثر
انجم کی طرح موم کا پیکر نہیں دیکھا
نازنین انجم
Upper Chandmari
Railpar (Rifle Club)
Asansol-713302 (W.B)
Mob: 9332261523
9434182276
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|