* وہ اگر میری نگاہوں سے جدا ہوجائے *
وہ اگر میری نگاہوں سے جدا ہوجائے
درد جو دل میں ہے اس سے بھی سوا ہوجائے
ایسا لگتا ہے وہ پتھر کا بناہے شاید
پوجنے سے کوئی پتھر بھی خدا ہوجائے
اس کی محفل میں دبے پائوں چلی آئی ہوں
کاش اس سے بھی کبھی ایسی خطا ہوجائے
ہر طرف ریت کا منظر ہے نگاہوں میں مری
وہ جو آجائے تو گلشن کی فضا ہوجائے
ہجر کی رات ہے گھنگھور اندھیرا ہے بہت
کاش روشن تری یادوں کا دیا ہوجائے
تیری یادوںسے مرا دل نہیں اک پل غافل
تیری جانب سے بھی اقرارِ وفا ہوجائے
دو قدم چلنے سے منزل نہیں ملتی ہے نگارؔ
دل کے رستے میں کوئی راہنما ہوجائے
******************* |