* بے کیف زندگی ہے، بے رنگ یہ جہاں ہے *
بے کیف زندگی ہے، بے رنگ یہ جہاں ہے
سانسیں تو چل رہی ہیں، جینا مگر گراں ہے
سنتی ہوں نام اکثر، دیکھوں تو کیسے دیکھوں
میں تم سے پوچھتی ہوں میری خوشی کہاں ہے
میں آسماں کا شکوہ آخر کروں تو کیسے
میری زمین خود ہی جب مجھ سے بدگماں ہے
میں خود کو ڈھونڈتی ہوں اے شہر کے مکینو
کوئی مجھے بتائو میرا پتہ کہاں ہے
گزرا ہوا زمانہ آتا نہیں پلٹ کر
بے کار جستجو کی یہ سوزشِ نہاں ہے
ویران زندگی ہے اجڑے ہوئے جہاں میں
ہے جستجو خوشی کی لیکن خوشی کہاں ہے
ان سے ملے ہوئے تو برسوں گزر گئے ہیں
ملوا دے مجھ کو مولیٰ تو مالکِ جہاں ہے
رستے کے پیچ و خم کا کیا غم نگارؔ مجھ کو
منزل کو پاہی لوں گی، ہمت مری جواں ہے
*********** |