* جو مدعا مرا ہے ترا مدعا بھی ہو *
جو مدعا مرا ہے ترا مدعا بھی ہو
تو بھی مری ہی طرح مجھے چاہتا بھی ہو
ہم با وفا کہیں گے تجھے اس گھڑی صنم
لفظِ وفا سے تیرا کوئی واسطہ بھی ہو
کب تک تمہاری یاد سے بہلا کرے کوئی
آکر ملوگے تم کبھی یہ آسرا بھی ہو
تیری جفائوں کی تو نہیں کوئی انتہا
میری وفائوں کی تو کوئی انتہا بھی ہو
مکر و فریب کا یہ زمانہ ہے اے نگارؔ
کیا جھوٹ کیا ہے سچ تمہیں کچھ پتہ بھی ہو
*********** |