* مٹاکے مجھ کو تجھے کامیاب ہونا تھا *
مٹاکے مجھ کو تجھے کامیاب ہونا تھا
مجھے اسیرِ غم و اضطراب ہونا تھا
مرے سوال پہ کیوں گنگ ہے زباں اُس کی
مرے سوال کا اُس کو جواب ہونا تھا
چمک رہی ہوں فلک پر جو ماہ کی صورت
تجھے بھی میری طرح آفتاب ہونا تھا
تجھے تو اپنے کئے پر نہ تھی پشیمانی
مجھے ہی شرم سے کچھ آب آب ہونا تھا
کیا ہے ظلم نے برباد جس کو دنیا میں
پھر کیوں اُس پہ ہی نازل عذاب ہونا تھا
مجھے یقیں تھا محبت میں مرمٹوں گی میں
خراب خانۂ دل کو خراب ہونا تھا
نگارؔ مجھ کو خدا نے جو کی عطا شہرت
وہ جل گیا جسے جل کر کباب ہونا تھا
*********** |