* دور اپنی نظروں سے چمپئی سویرا ہے *
دور اپنی نظروں سے چمپئی سویرا ہے
آج شب کی ظلمت نے چاندنی کو گھیرا ہے
رحمتیں برستی تھیں قوم پر کبھی لیکن
آج جس طرف دیکھو مفلسی کا ڈیرا ہے
جانتی ہوں مایوسی کفر ہے مگر یارب
پھر بھی یاس نے میری زندگی کو گھیرا ہے
کون آج کس کا ہے اعتبار کس کا ہو
بھیس میں تو رہبر کے ہر کوئی لٹیرا ہے
دوست ایک مدت سے تیرا خط نہیں آیا
جانے کیسی بستی میں اب ترا بسیرا ہے
کیوں متاعِ دنیا پر جان و دل گنوائیں ہم
یہ جہاں نہ تیرا ہے، یہ جہاں نہ میرا ہے
اے نگارؔ دیکھو تو آج اپنی دنیا کو
کل جہاں اجالا تھا کیوں وہاں اندھیرا ہے
********** |