* معلوم کیا کہ آئے ہیں کس سرزمیں سے آ *
معلوم کیا کہ آئے ہیں کس سرزمیں سے آپ
مجھ کو تو لگ رہے ہیں مرے دلنشیں سے آپ
جو خوشگوار لمحۂ ماضی گزر گئے
بیتے ہوئے وہ دن مجھے لادیں کہیں سے آپ
ہم آپ کی ادائوں پہ قربان کیوں نہ جائیں
یوں کر رہے ہیں شکوہ ہمارا ہمیں سے آپ
جس کی زمیں پہ آپ کے قائم ہیں یہ محل
محروم کر رہے ہیں اُسی کو زمیں سے آپ
میں رفتہ رفتہ آپ کو بھی بھول جائوں گی
کس طرح کہہ رہے ہیں یہ اتنے یقیں سے آپ
مجھ کو اسی زمیں سے محبت ہے اے نگارؔ
پہچانئے نہ مجھ کو فلک پر زمیں سے آپ
کوئی اپنی نئی ’’بحر‘‘ تو نکالئے جناب
کیوں شعر کہہ رہے ہیں میری زمیں پہ آپ
********* |