* دل میں نفرت ہی سہی پیار جتانے آئو *
دل میں نفرت ہی سہی پیار جتانے آئو
دو گھڑی کے لئے تم ہوش اڑانے آئو
عمر بھر کوئی بھی شکوہ نہ کروں گی تم سے
تم ہو میرے یہ یقیں مجھ کو دلانے آئو
جام اگر اپنی محبت کا پلا سکتے نہیں
آئو اک بار مجھے زہر پلانے آئو
دیکھنا چاہتی ہوں آج تمہیں اپنے قریب
گر نہیں پیار تو نفرت کے بہانے آئو
میں تمہاری ہوں یہ دنیا کو بتادو آکر
یا مجھے سب کی نگاہوں سے گرانے آئو
زندگی میں تو کبھی آ نہ سکے تم لیکن
میری تربت پہ دیا اب تو جلانے آئو
عمر بھر کھل کے کبھی کہہ نہ سکی اُس سے نگارؔ
آگ جو دل میں لگی ہے وہ بجھانے آئو
************** |