* مدتوں بعد ہم یوں کسی سے ملے *
مدتوں بعد ہم یوں کسی سے ملے
اجنبی جس طرح اجنبی سے ملے
مسکراتے ہوئے ہم سبھی سے ملے
خود سے لیکن سدا بے دلی سے ملے
آدمیت کا احساس جب دل میں ہو
آدمی ہنس کے پھر آدمی سے ملے
آئینہ سامنے تھا مگر کیا ہوا
خود کو دیکھا تو ہم آپ ہی سے ملے
نظریں ملتی تو ہیں بات ہوتی نہیں
یوں بھلا کوئی اب کیا کسی سے ملے
دونوں یکجا کہیں بھی تو رہتے نہیں
تیرگی کس طرح روشنی سے ملے
وہ ملا ہم سے کچھ اس طرح اے نگارؔ
جس طرح ایک پل اک صدی سے ملے
************* |