* میری آنکھیں رہیں منتظر بھی *
میری آنکھیں رہیں منتظر بھی
کتنی صدیوں کا ہے یہ سفر بھی
اُن کے سینے میں دل ہے کہ پتھر
اُن پہ ہوتا نہیں کچھ اثر بھی
وقت کے او تیز رفتار پنچھی
آ مجھے روند کے گزر بھی
چلتے چلتے کبھی راستے میں
لوگ بن جاتے ہیں ہم سفر بھی
مسکراتے ہوئے غم جو سہہ لے
ہے نگارؔ ایسا میرا جگر بھی
************** |