* یہ بے چین پاگل ہوائیں *
یہ بے چین پاگل ہوائیں
کسے دے رہی ہیں صدائیں
بسا کوئی ہے میرے دل میں
کسے ڈھونڈتی ہیں نگاہیں
وفا اپنوں میں جب نہیں ہے
چلو غیر کو آزمائیں
جو ہنستے رہے دوسروں پر
وہ اپنی ہنسی بھی اڑائیں
کریں گے نہ پھر بھی یقیں وہ
اگر چیر کر دل بھی دکھائیں
نگارؔ اب نہیں کوئی اپنا
کسے حالِ دل ہم سنائیں
************** |