* بہت اونچی اڑان رکھتی ہوں *
بہت اونچی اڑان رکھتی ہوں
میں ہتھیلی پہ جان رکھتی ہوں
ہیں توانا دل و دماغ مگر
ناتواں جسم و جان رکھتی ہوں
کوئی چھت ہے نہ ہے کوئی دیوار
میں کھنڈر سا مکان رکھتی ہوں
ہیں مصائب قدم قدم پہ مگر
حوصلوں کو جوان رکھتی ہوں
اپنی گمنامیوں کے گوشے میں
شہرتوں کا جہان رکھتی ہوں
میرا رشتہ زمیں سے ہے لیکن
سر پہ میں آسمان رکھتی ہوں
سب سے ملتی ہوں سچے دل سے نگارؔ
میں کہاں جھوٹی شان رکھتی ہوں
*********** |