* طوفان میں دیئے کو جلانا بھی آج ہے *
طوفان میں دیئے کو جلانا بھی آج ہے
میں جانتی ہوں یہ کہ ہوائوں کا راج ہے
وہ مجھ کو چاہتے تھے ، یہ کل تک کی بات تھی
لیکن نظر میں اُن کی کوئی اور آج ہے
انسانیت زمانے میں آتی نہیں نظر
شیطان کا جہاں میں ہر اک سمت راج ہے
جو سر کبھی جھکا نہیں اللہ کے سامنے
یہ کیا میں دیکھتی ہوں اُسی سر پہ تاج ہے
کچھ تو زبان کھولئے اب کچھ تو بولئے
کیوں منہ بنائے بیٹھے ہیں کیسا مزاج ہے
پابندیاں ہیں میرے لئے ہر طرف نگارؔ
آزاد میں کہاں ہوں یہ کیسا سماج ہے
**************** |