* حیرت مجھے ہوئی ہے یہ کیا دیکھ رہی ہ *
حیرت مجھے ہوئی ہے یہ کیا دیکھ رہی ہوں
میں آج کے بچوں میں حیا دیکھ رہی ہوں
تھک ہار کے وہ بیٹھ گئے جور و ستم سے
اب ان کی بھی آنکھوں میں وفا دیکھ رہی ہوں
کیا ہوگا بھلا آج کے انسان کا سوچو
پھر قوم پہ آتی میں وبا دیکھ رہی ہوں
کل تک جو نظر آئے تھے ننگے ہی ہمیشہ
آج ان کے بھی جسموں پہ قبا دیکھ رہی ہوں
لالچ جو سدا کرتے تھے کرسی کی ہمیشہ
اُترا ہوا اُن کا بھی نشہ دیکھ رہی ہوں
جو بات سدا کرتے رہے شرم و حیا کی
آنکھوں میں نگارؔ ان کی یہ کیا دیکھ رہی ہوں
************* |