* آج موسم کا اشارہ اور ہے *
آج موسم کا اشارہ اور ہے
کچھ ارادہ بھی ہمارا اور ہے
کوئی بھی تدبیر کام آتی نہیں
میری قسمت کو گوارا اور ہے
خوب گلشن کے نظارے ہیں مگر
تیرے کوچے کا نظارا اور ہے
آسماں پر تو ستارے ہیں بہت
میری قسمت کا ستارا اور ہے
ڈوبنے والے کے دل سے پوچھئے
ایک تنکے کا سہارا اور ہے
سکھ کے موسم کچھ دنوں میں کٹ گئے
دکھ کے بادل کو گوارا اور ہے
ہم تمہارے ساتھ چل سکتے نہیں
کیا کریں رستہ ہمارا اور ہے
جیت تو جیت ہے لیکن اے نگارؔ
ہار جانے کا نظارا اور ہے
************ |