* وہ خواب جاگتی آنکھوں کو اب دکھائی *
وہ خواب جاگتی آنکھوں کو اب دکھائی نہ دے
کہ تیرے قدموں کی آہٹ مجھے سنائی نہ دے
جنونِ عشق میں لکھ دوں نہ تیرا نام کہیں
خدا کرے کہ مجھے کوئی روشنائی نہ دے
کھلا ہی رکھتی ہوں دروازہ اس خیال سے میں
کہ تو نہیں ہے تو دستک مجھے سنائی نہ دے
وہ بے وفائی کرے پھر بھی ہے دعا میری
کہ میرے دل کو خدا خوئے بے وفائی نہ دے
جدھر بھی دیکھوں ترا جلوہ ہی نظر آئے
پھر اُس کے بعد مجھے اور کچھ دکھائی نہ دے
جہاں میں تیرے رہوں جس کی وجہ سے بدنام
خدا کبھی تو مجھے ایسی خود نمائی نہ دے
نگارؔ مجھ کو وہاں تک تو کوئی لے جائے
جہاں نفس کی صدا تک مجھے سنائی نہ دے
*********** |