* پروائی جب چلی تو بدن ٹوٹنے لگا *
پروائی جب چلی تو بدن ٹوٹنے لگا
پھر اُس کا دھیان آکے مجھے لوٹنے لگا
مجھ میں تمام عیب سبھی ڈھونڈنے لگے
دامن تمہارا ہاتھ سے جب چھوٹنے لگا
سائے کی طرح رہتا تھا جو میرے ساتھ ساتھ
وہ شخص بھی تو راہ میں اب چھوٹنے لگا
جس کی زبان تھکتی نہ تھی ذکر سے مرے
اُس سے بھی آج رشتہ مرا ٹوٹنے لگا
مجھ پر جو اپنی جان لٹاتا تھا کل تلک
مجھ کو نگارؔ آج وہی لوٹنے لگا
******************** |