* کس کا تیر چلا ہے دل پر اُس کا دل ہے گھ *
کس کا تیر چلا ہے دل پر اُس کا دل ہے گھائل کیوں
میں کیا جانوں میری طرف وہ شخص ہوا ہے مائل کیوں
ایک سمندر کی لہروں میں تیر رہی ہوں مدت سے
کوئی بتائے پھر ہے مجھ سے دور ابھی تک ساحل کیوں
میرا مسیحا کوئی نہیں ہے خود ہی میں ہوں اپنا طبیب
سناٹے میں چیخ رہا ہے آخر کوئی سائل کیوں
میری راہ میں پیچ و خم کیا کوئی نہ دشواری تھی نگارؔ
لیکن اک دیوار ہوئی ہے اب اس راہ میں حائل کیوں
*************** |