* اک عزم مصمم لئے نکلی ہوں میں گھر سے *
اک عزم مصمم لئے نکلی ہوں میں گھر سے
حائل جو ہوجائے تو ٹکرائوں شجر سے
آنکھوں میں نہ بھر آئیں کہیں خون کے آنسو
اے دوست نہ اب کھیل مرے زخم جگر سے
مل جائے گا سب کچھ ہی مقدر میں اگر ہے
گھبراتے نہیں ہم تو کبھی زیر وزبر سے
کمتر ہی سہی تم اسے ادنیٰ نہ سمجھنا
شعلہ تو بنا کرتا ہے چھوٹے سے شرر سے
کیا مانگوں نگارؔ آج بھلا ہاتھ اُٹھاکر
جب کام نہیں میری دعائوں کو اثر سے
**************** |