* کچھ دن سے ہے رواں مری آنکھوں میں آب *
کچھ دن سے ہے رواں مری آنکھوں میں آبشار
دریا میں دل کے جیسے ہے آیا ہوا جوار
ہم اک گھروندا یادوں کا تیری بنائیں گے
پر دیدے لاکے پہلے مجھے کوئی ریگ زار
اُس نے وفا نبھائی ہے کس طرح میرے ساتھ
غیروں میں اب تو اپنے بھی ہونے لگے شمار
شاید تمہارے دل کو کہیں ٹھیس پھر لگی
آنکھیں تمہاری یوں تو نہ ہوتی تھیں اشک بار
یہ ہنستے ہنستے آپ کی محفل میں رو پڑے
بات ایسی کیا ہوئی کہ نہ تھا دل پہ اختیار
لائے ہے اے نگارؔ صبا کون سا پیام
کیوں باغبان رونے لگا آج زار زار
*************** |