donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Noon Meem Rashid
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے! *
اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے!
زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں
ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو
رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی
ڈھونڈلے مجھ کو، نشاں پالے مرا
اور جُرم عیش کرتے دیکھ لے!
اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے!
رقص کی یہ گردشیں 
ایک مبہم آسیا کے دَور ہیں
کیسی سرگرمی سے غم سے روندتا جاتا ہوں میں!
جی میں کہتا ہُوں کہ ہاں
رقص گہ میں زندگی کے جھانکنے سے پیشتر
کلفتوں کا سنگریزہ ایک بھی رہنے نہ پائے!
اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے !
زندگی میرے لئے
ایک خونیں بھیڑیے سے کم نہیں 
اے حسین و اجنبی عورت اسی کے ڈر سے میں 
ہو رہا ہُوں لمحہ لمحہ اور بھی تیرے قریب
جانتا ہوں تو مری جاں بھی نہیں 
تُجھ سے ملنے کا پھر امکاں بھی نہیں
تُو مری اُن آرزؤں کی مگر تمثیل ہے
جو رہیں مُجھ سے گریزاں آج تک!
اے مری ہم رقص مُجھ کو تھام لے!
عہدِ پارینہ کا میں انساں نہیں
بندگی سے اس در و دیوار کی
ہو چکی ہیں خواہشیں بے سوز و رنگ و ناتواں
جسم سے تیرے لپٹ سکتا تو ہوں
زندگی پر میں جھپٹ سکتا نہیں !
اس لئے اب تھام لے !
اے حسین و اجنبی عورت ، مُجھے اب تھام لے !
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 594