* پرچھائیوں کے شہر میں جو آدمی لگے *
غزل
پرچھائیوں کے شہر میں جو آدمی لگے
اُس آدمی کے سینے میں ایک تیر بھی لگے
دیکھوں جو اپنا عکس تو کچھ اور ہی لگے
آئینے کی یہ بات مجھے کیوں بُری لگے
گھٹ گھٹ کے تیرے شہر میں جینے سے فائدہ
اس سے تو اچھا گائوں کی اب دشمنی لگے
اچھے ہو تم کہ تم کو بھٹکنے کا شوق ہے
سنبھلا ہوا سفر تو مجھے بے بسی لگے
لمحوں میں بٹتی جاتی ہے سوغات کی طرح
کیوں میرے دل پہ بوجھ مری زندگی لگے
اپنا نہیں ہے پھربھی مسلسل ہے میرے ساتھ
اک سایہ غیر کا جو مجھے آدمی لگے
موسم کے ساتھ لوگوں کے چہرے بدل گئے
بچئے کہ نور وقت بڑا سامری لگے
ڈاکٹر) نور بھارتی)
458, G.T.Road (S), Shibpur
Howrah-711102
Mob:9330674496 / 9163840405
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|