* موسم کے ساتھ وقت کے تیور بدل گئے *
غزل
موسم کے ساتھ وقت کے تیور بدل گئے
بے بس تھے سب پرند سبھی گھر بدل گئے
جن پر چڑھے تھے پھول وہ پتھر بدل گئے
کیوں دیکھتے ہی دیکھتے منظر بدل گئے
میں تو وہی ہوں جرم بھی ثابت ہوا مرا
کیوں دار پر پہنچتے ہی خنجر بدل گئے
رستے وہی ہیں آج کے انسان بھی وہی
پھر کیا ہوا کہ شہر کے منظر بدل گئے
کہنے کو آشنا ہیں یہ چہرے سبھی مگر
ہم سے ملے ہیں جب بھی تو اکثر بدل گئے
جنبش ذرا ہوئی تھی زباں کو مری اے نور
محفل میں آج سارے سخنور بدل گئے
ڈاکٹر) نور بھارتی)
458, G.T.Road (S), Shibpur
Howrah-711102
Mob:9330674496 / 9163840405
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|