* نہ جانے کیوں وہ ہم سے دشمنی کی بات ک *
غزل
نہ جانے کیوں وہ ہم سے دشمنی کی بات کرتے ہیں
کہ جن سے ہم ہمیشہ دوستی کی بات کرتے ہیں
’’اندھیرے کے پجاری روشنی کی بات کرتے ہیں‘‘
جلاکر آدمی کو زندگی کی بات کرتے ہیں
پلاتے زہر ہیں مظلوم کو امرت کے دھوکے میں
اور اُس پر یہ ستم کہ سادگی کی بات کرتے ہیں
کہیں وہ زندہ جسموں کو بدل دیتے ہیں شعلوں میں
کہیں وہ جانور کی زندگی کی بات کرتے ہیں
خزاں بن کر چمن کی دلکشی جو چھین لیتے ہیں
وہ گل کے حسن کی نازک کلی کی بات کرتے ہیں
جو اپنے غم کی عظمت سے ہیں واقف وہ زمانے میں
چھپاکر اپنے اشکوں کو خوشی کی بات کرتے ہیں
سدا سیتا ہرن کرتے ہیں راون بن کے جو نصرت
انہیں کو دیکھتی ہوں رام جی کی بات کرتے ہیں
نصرت فاطمہ
Reyaz Manzil, Karam Ganj
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Ph: 06272-256167
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|