* پیار کا گل تو بس کھلا ہے ابھی *
غزل
پیار کا گل تو بس کھلا ہے ابھی
عشق کی اپنے ابتدا ہے ابھی
بخت یاور ہے سر مہم کرلے
دل میں اک جوش و ولولہ ہے ابھی
جس سے برسوں کی آشنائی تھی
اجنبی بن کے وہ ملا ہے ابھی
ہاتھ اُس نے ملا لیا ہے مگر
درمیاں دل کے فاصلہ ہے ابھی
وہ جو برسوں سے میرے شامل تھا
میرے دشمن سے جا ملا ہے ابھی
کون سلجھائے موت کی گتھی
زندگی خود ہی مسئلہ ہے ابھی
مجھ کو احساس کرگیا نصرت
وہ بُرا وقت جو ٹلا ہے ابھی
نصرت فاطمہ
Reyaz Manzil, Karam Ganj
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Ph: 06272-256167
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|