* سانجھ سویرے چپکے سے ہر روز مجھے تڑ *
غزل
سانجھ سویرے چپکے سے ہر روز مجھے تڑپانے کو
یاد چلی آتی ہے تیری سویا درد جگانے کو
اپنا مان لیا ہے جب سے اک پیکر انجانے کو
ڈھونڈتا رہتا ہے دل ہر پل اُس کو راز بتانے کو
پیار بنا دیتا ہے گلشن صحرا کو ، ویرانے کو
اور جدائی آجاتی ہے اس میں آگ لگانے کو
تم بن ویراں یہ جیون ، آجائو تو پھول کھلیں
آس کا سورج ڈوب رہا ہے پریتم سانجھ ہے آنے کو
اینٹ کی یہ دیواریں پیار کے طوفاں کو کیا روکیں گی
کون بھلا سمجھائے جاکر اس نادان زمانے کو
یوں تقدیر نے کروٹ بدلی عقل ہوئی حیراں نصرتؔ
کل کا راجا آج بنا محتاج ہے دانے دانے کو
نصرتؔ فاطمہ
Reyaz Manzil, Karam Ganj
Laheria Sarai
Darbhanga (Bihar)
Ph: 06272-256167
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
………………………
|