* میں حیرتوں کے سفر میں جانے کہاں سے *
حمد
میں حیرتوں کے سفر میں جانے کہاں سے گزری
کبھی مکاں سے بھی اور کبھی لامکاں سے گزری
بس اک تجلی دل و نظر میں اتر گئی ہے
بس ایک لمحے میں روشنی جہاں سے گزری
اسی کی حمد و ثنا میں غلطاں ہر ایک شے ہے
میں گلستاں میں کہ موج آبِ رواں سے گزری
اسی کی صنعت گری کے چرچے ہر ایک سو ہیں
اسی کے نقشے ہیں ہر جگہ پہ جہاں سے گزری
اسی کے احساس سے ملا ہے خودی کا پرتو
میں بیخودی میں یہاں سے گزری ، وہاں سے گزری
ڈاکٹر) نزہت عباسی)
3H8/20, Nazimabad
Karachi, (Pakistan)
Phone: 03333572599
Email: nuzhatabbasi@ymail.com
بشکریہ ’’غزالانِ حرم‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………
|