* اب تو یُوں خانئہ تنہائی میں محبوب *
اب تو یُوں خانئہ تنہائی میں محبوب آئے
جیسے مجذُوب کے گھر دُوسرا مجذُوب آئے
اُس سے کہنے کو گئے تھے کہ محبت ہے بہت
اُس کو دیکھا تھا شکستہ دل و محبوب آئے
آگے کیا ہو یہ سُخن آج تو یُوں ہے جیسے
اپنے نام اپنا ہی لِکّھا ہوا مکتُوب آئے
ایک دَربار کی تصویر میں کچھ اہلِ قلم
وقت کی آنکھ نے دیکھا کہ بہت خوب آئے
دُکھ سے پھر جاگ اُٹھی آنکھ ستارے کی طرح
اور سب خواب تیرے نام سے منسُوب آئے
ہم نے دل نذر کیا اہلِ محبت کے حضور
اُن نے قامت یہ بڑھایا ہے کہ مصلُوب آئے
میں تیری خاک سے لپٹا ہوا اے ارضِ وطن
اُن ہی عشّاق میں شامل ہوں جو معتوب آئے
|