donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Obaidullah Aleem
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے ¦ *
نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس
اک عجب چھاؤں میں ہم بیٹھے رہے یار کے پاس
 
اس کی ایک ایک نگاہ دل پہ پڑی ایسے کہ بس
عرض کرنے کو نہ تھا کچھ لبِ اظہار کے پاس
 
یوں ہم آغوش ہوا مجھ سے کہ سب ٹوٹ گئے
جتنے بھی بت تھے صنم خانہ پِندار کے پاس
 
تم بھی اے کاش کبھی دیکھتے سنتے اس کو
آسماں کی ہے زباں یارِ طرحدار کے پاس
 
یہ محبت تو نصیبوں سے ملا کرتی ہے
چل کے خود آے مسیحا کسی بیمار کے پاس
 
یونہی دیدار سے بھرتا رہے یہ کاسۂ دل
یونہی لاتا رہے مولا ہمیں سرکار کے پاس
 
پھر اسے سایۂ دیوار نے اٹھنے نہ دیا
آ کے اک بار جو بیٹھا تیری دیوار کے پاس
 
تجھ میں اک ایسی کشش ہے کہ بقول غالب
خود بخود پہنچے گلِ گوشۂ دستار کے پاس
 
تو اگر خوش ہے یہاں مجھ سے تو پھر حشر کے دن
ایک تیری ہی شفاعت ہو گنہگار کے پاس
******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 520