* خزانے بھی ملیں اِس کے عوض تو ہم نہ ب *
غزل
خزانے بھی ملیں اِس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے
ہمارا غم ہے مظلوموں کا غم یہ غم نہ بیچیں گے
بلا سے دھول پھانکیں یا پرانے چیتھڑے پہنیں
مگر یارو! متاعِ علم و دانش ہم نہ بیچیں گے
کہستانوں سے پتھر کاٹ کر لائیں گے ہم لیکن
کسی ظالم کے ہاتھوں زخم کا مرہم نہ بیچیں گے
کسی دربار میں جاکر ادب اور فن کی صورت میں
تمہاری عنبریں زلفوں کا پیچ و خم نہ بیچیں گے
ہمارا انقلاب آئے گا جب تو کام آئے گا
ابھی اپنی تمنا کا اُجالا ہم نہ بیچیں گے
گلستاں بیچ کر کھانا ہوس کاروں کا شیوہ ہے
چمن والو! پپیہوں کا ترنم ہم نہ بیچیں گے
بھری محفل میں دوراں آج ہم پھر عہد کرتے ہیں
جو ہے انسانیت کی آس وہ پرچم نہ بیچیں گے
پروفیسر) اویس احمد دوراں)
Mah: Faizullah Khan
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Ph: 06272-250342
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|