* ہے آسیبوں کا سایہ میں جہاں ہوں *
غزل
ہے آسیبوں کا سایہ میں جہاں ہوں
شبِ دشتِ بلا میں بے اماں ہوں
چراغاں سا ہے دروازے پہ لیکن
میں اندر سے بہت تیرہ مکاں ہوں
کنارے پر پڑائو سب نے ڈالے
سمندر میں اُتر تنہا رواں ہوں
وہ بادل تھا ہوا کا ہم سفر تھا
میں تشنہ کام فصلِ رائیگاں ہوں
ہوا کی زد پہ ہے اک شمع کی لَو
خود اپنے حوصلوں کا اک امتحاں ہوں
ستوں کچے تھے بارش سہہ نہ پائے
سلگتی دھوپ میں بے سائباں ہوں
پتہ میرا اب اُس کو کیا ملے گا
نشاں ہوتے ہوئے بھی بے نشاں ہوں
پروینؔ شیر
126,Vineland Crescent
Winnipeg R3Y1T6
Manitoba, Canada
Ph: 204-896 0124
parvins@mymts.net
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|