* عذابِ جاں ہوا پستہ قدوں کے شہر میں *
غزل
عذابِ جاں ہوا پستہ قدوں کے شہر میں آنا
سرِ آئینہ خانہ خواب کے شیشے بکھر جانا
میں وہ طائر کہ ہے پرواز جس کی مستقل جاری
تلاشِ لامکاں میں کہکشاں کے پار ہے جانا
کہاں وہ چل دیئے ہیں قافلے ڈھونڈیں کہاں اُنکو
نہ ہے گردِ سفر باقی نہ رستہ جانا پہچانا
تمنائوں کی شورش ہے تو اے شوردہ خاطر اب
شکستہ ہی سہی اک آئینہ تو ڈھونڈ کر لانا
اسے اب سادگی کہئے کہ حدِ عاشقی کہئے
ترے ہاتھوں میں جو پتھر تھے اُن کو پھول ہی جانا
پروینؔ شیر
126,Vineland Crescent
Winnipeg R3Y1T6
Manitoba, Canada
Ph: 204-896 0124
parvins@mymts.net
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|